the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز
etemaad live tv watch now

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ دیویندر فڑنویس مہاراشٹر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
معصوم مرادآبادی

’نیشنل ہیرالڈ‘معاملے میں کانگریس کی اعلیٰ قیادت کو کٹہرے میں کھڑا کرنے والے سبرامنیم سوامی کو جب بی جے پی نے راجیہ سبھا کی رکنیت سے نوازا تھا تو انہوں نے پہلے ہی دن ایوان میں کانگریس کے تعلق سے کچھ ایسی باتیں کہی تھیں کہ راجیہ سبھا کی کارروائی کئی دن تک ٹھپ رہی۔ اس موقع پر کانگریس لیڈر آنند شرما نے ایوان میں بی جے پی لیڈروں کو متنبہ کیا تھا کہ جس توپ کا رخ ابھی ہماری طرف ہے، کب آپ کی طرف مڑ جائے گا کچھ کہانہیں جاسکتا۔ وہی ہوا بھی۔ کانگریس قیادت کو عدالت میں گھسیٹنے کے بعد اب سبرامنیم سوامی کا نشانہ خود مودی سرکار کے سب سے طاقتور وزیر ارون جیٹلی ہیں۔ حالانکہ سبرامنیم سوامی نے ابھی تک ارون جیٹلی کو براہ راست نشانہ نہیں بنایا ہے لیکن وہ چن چن کر ان کی وزارت سے وابستہ اہم افسران کو نپٹانے کی مہم پر گامزن ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سوامی کی نظریں خود وزارت خزانہ پر ہیں جس کا وہ خود کو سب سے بڑا ماہر سمجھتے ہیں۔ ہرچند کہ گزشتہ ماہ جیٹلی نے سبرامنیم سوامی کی تعریف کرتے ہوئے کہاتھا کہ وہ ایک مشہور ماہر اقتصادیات ہیں اور میں ان کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کے لئے اکثر صلاح ومشورہ کرتا ہوں۔ لیکن سبرامنیم سوامی ہندوستانی سیاست کا ایک ایسا طلسماتی کردار ہیں جن کے بارے میں کوئی بھی بات یقین سے نہیں کہی جاسکتی۔ وہ کب اور کہاں کس کے خلاف مورچہ کھول دیں کسی کو کچھ معلوم نہیں۔ کہا یہ بھی جاتا ہے کہ اس مہم میں بی جے پی کے کچھ ایسے لیڈروں کا بھی سبرامنیم سوامی کو آشیرواد حاصل ہے، جو ارون جیٹلی کی وزیراعظم سے قربت پر ناراض ہیں اور ان سے اپنا پرانا حساب برابر کرنا چاہتے ہیں۔ 
سبرامنیم سوامی نے آربی آئی (ریزروبینک آف انڈیا) کے گورنر رگھو رام راجن کے خلاف جو مہم شروع کی تھی، اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ وہ اپنا عہدہ چھوڑ کر واپس امریکہ میں درس وتدریس سے وابستہ ہونے کا اعلان کرچکے ہیں۔ رگھورام راجن کے پاس امریکہ کا گرین کارڈ ہے، اس لئے سوامی ان پر یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ وہ دل سے ہندوستانی نہیں ہیں۔ ابھی رگھورام راجن کا معاملہ ٹھنڈا بھی نہیں ہوا تھا کہ سوامی نے مودی سرکار کے چیف معاشی ایڈوائزر اروند سبرامنیم کی طرف اپنی توپ کا رخ کردیا اور وہ بھی اس انداز میں کہ خود وزیر خزانہ کو مسٹر اروند کے دفاع میں سامنے آنا پڑا۔ سوامی نے ان پر کانگریس کے لئے کام کرنے اور امریکی ایجنٹ ہونے کا سنگین الزام لگاتے ہوئے انہیں برخاست کرنے کا مطالبہ کر ڈالا۔ ارون جیٹلی نے اروند اسبرامنیم کے بارے میں سوامی کی رائے کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ اروند محب وطن ہیں اور حکومت ان کے مشورے کی قدر کرتی ہے کیونکہ وہ ایک اچھے مشیر ہیں۔ اس معاملے میں ارون جیٹلی نے سوامی کا نام لئے بغیر کہا کہ لیڈران کو اپنی حد پہچاننی چاہئے۔ سبرامنیم سوامی نے اروند سبرامنیم پر راجن کی طرح حملہ آور ہوتے ہوئے یہ کہاکہ انہوں نے ہندوستانی معیشت کو تباہ کردیا ہے۔ اس پر وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہاکہ مرکزی حکومت کو اروند سبرا منیم پر پورا بھروسہ ہے۔ انہوں نے سوامی کا نام لئے بغیر کہاکہ کسی سرکاری عہدے پر بیٹھے ہوئے لوگوں پر تنقید یا حملہ ایک حد میں رہتے ہوئے ہی کرنا چاہیے کیونکہ انہیں اس کا جواب دینے کی آزادی نہیں ہوتی۔سبرامنیم سوامی کی توجہ جب جیٹلی کے اس بیان کی طرف دلائی گئی تو انہوں نے کہاکہ انہیں جیٹلی کی باتوں سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔ وہ اس معاملے میں خود وزیراعظم یا پارٹی صدر سے ملاقات کریں گے۔ اس دوران کانگریس جنرل سکریٹری دگوجے سنگھ نے کہاہے کہ سوامی کے نشانے پر اصل میں خود جیٹلی ہیں کیونکہ سوامی خود اگلا وزیر خزانہ بننا چاہتے ہیں اور اس کے لئے وہ سب کچھ کررہے ہیں۔ اس دوران سوامی نے تین دیگر لوگوں کو ایک ساتھ نشانے پر لیا ہے، ان میں اقتصادی امور کے سکریٹری شکتی کانت داس کو عہدے سے برخاست کرنے کا مطالبہ کرنے کے علاوہ انہوں نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ کو برطرف کرنے اور دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال کی آئی آئی ٹی کھڑک پور کی ڈگری پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔ 
قومی سیاست میں اچھل کود کرنے کے علاوہ سبرامنیم سوامی فرقہ وارانہ طورپر حساس معاملات میں بھی اشتعال انگیز بیانات دیتے رہے ہیں۔ وہ جب سے آر ایس ایس میں شامل ہوئے ہیں انہوں نے لگاتار مسلمانوں کے خلاف بیان بازی کی ہے۔ یہاں تک کہ ایک انگریزی اخبار میں مضمون لکھ کر وہ مسلمانوں سے



ووٹنگ کا حق چھیننے کا مطالبہ بھی کرچکے ہیں۔اس معاملے میں ان کے خلاف ایک مقدمہ زیر سماعت ہے۔ سبرامنیم سوامی ایودھیا تنازع میں بھی مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکتے رہے ہیں۔ وہ بابری مسجد کے مقام پر رام مندر تعمیر کرنے کے زبردست پیروکار ہیں۔آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ جو سوامی آج مسلمانوں کے زبردست مخالفت ہیں، وہ کسی زمانے میں مسلمانوں کے بہت بڑے ہمدرد بھی رہ چکے ہیں۔ اس کا گواہ خود راقم الحروف ہے۔ 1987میں جب مغربی یوپی کے شہر میرٹھ میں پی اے سی نے ہاشم پورہ علاقے سے چالیس مسلم نوجوانوں کو اغوا کرکے گولیوں سے بھون دیا تھا تو سبرامنیم سوامی نے پی اے سی کے جوانوں کو سزا دلانے کے لئے بوٹ کلب پر باقاعدہ بھوک ہڑتال کی تھی۔ جب ان کی حالت بگڑنے لگی تو راقم نے سابق ممبرپارلیمنٹ مولانا سید احمد ہاشمی مرحوم کو بوٹ کلب لے جاکر سبرامنیم سوامی کی بھوک ہڑتال ختم کرائی تھی۔ اس دوران وہ کافی کمزور بھی ہوگئے تھے۔ آج بھی جب کبھی سبرامنیم سوامی سے راقم کا سامنا ہوتا ہے تو وہ اس واقعہ کو یادکرتے ہیں۔ آپ کو یہ جان کر بھی تعجب ہوگا کہ وہ دہلی کی تیس ہزاری عدالت میں زیر سماعت ہاشم پورہ قتل عام مقدمے میں ایک فریق تھے اور انہوں نے اس معاملے میں کانگریس لیڈر پی چدمبرم کو نرغے میں لیا تھا جو 1987میں وزیرمملکت برائے امورداخلہ کی حیثیت سے میرٹھ کا دورہ کرنے گئے تھے۔ سوامی کا الزام ہے کہ میرٹھ کا قتل عام ان کے اشارے پر ہوا تھا۔ بہرحال یہ باتیں برسبیل تذکرہ درمیان میں آگئیں لیکن سبرامنیم سوامی جب سے سیاست میں آئے ہیں وہ نت نئے شگوفے چھوڑتے رہے ہیں۔ سیاسی حلقوں میں ان سے دوستی اور دشمنی دونوں خطرناک تصور کی جاتی ہیں۔ لیکن اب جبکہ انہیں بی جے پی نے راجیہ سبھا کے لئے نامزد کردیا ہے تو ان کی تمام حرکات وسکنات کا اثر بھی اُسی پر پڑنے والا ہے۔ ایک زمانے میں سبرامنیم سوامی سی آئی اے کے ایجنٹ اور ہندوستان میں اسرائیلی مفادات کے سب سے بڑے پیروکار سمجھے جاتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ جنتاپارٹی کے دور اقتدار میں اسرائیلی وزیرخارجہ موشے دایان کے خفیہ ہندوستانی دورے کے پیچھے بھی سبرامنیم سوامی کا دماغ کار فرما تھا۔ ایمرجنسی کے دنوں میں وہ گرفتاری سے بچنے کے لئے ملک سے فرار ہوگئے تھے۔ 
سبرامنیم سوامی کے سیاسی کیریئر پر نظرڈالنے سے صاف اندازہ ہوتا ہے کہ وہ درحقیقت ایک ایسی طلسماتی شخصیت ہیں جن کے بارے میں کوئی بھی بات حتمی طورپر نہیں کہی جاسکتی۔ 1997میں تمل کے ایک جنسی اشتعال انگیزی کے لئے بدنام ہفت روزہ ’کمندھم ‘میں سبرامنیم سوامی کی سوانح عمری قسط وار شائع ہوئی جس میں انہوں نے اٹل بہاری واجپئی کوشاطر سیاست داں قراردیتے ہوئے یہ الزام بھی لگا یا کہ ان کی شراب نوشی کی لت بہت بری ہے۔ 20مارچ 1997کو شائع شدہ قسط میں سبرامنیم سوامی نے لکھا کہ دہلی میں جاپانی وزیرخارجہ نے ایک پارٹی کا اہتمام کیا تھا، وہاں اٹل بہاری واجپئی وزیرخارجہ کی حیثیت سے شریک تھے او رشراب کے نشے میں دھت تھے ۔ مجھے بھی اس ڈنر میں بلا یا گیا تھا میں وہاں شراب کے نشے میں بدمست وزیرخارجہ کو دیکھ کر شدید صدمے میں مبتلا ہوا ۔ اسی سال سوامی نے اٹل بہاری و اجپئی کو 1942کی ہندستان چھوڑو تحریک کے دوران پولیس کے مخبر کے طور پر کام کرنے کا بھی ملزم قراردیا اور کہا کہ ہندستان کی آزادی کی گولڈن جبلی تقریب میں اٹل بہاری واجپئی کو شریک نہیں ہونا چاہئے۔ 1996میں واجپئی حکومت کو گرانے میں بھی سوامی نے زبردست رول ادا کیا تھا۔ انہیں کابینہ میں وزیرکا عہدہ نہیں ملا تھا، اس لئے انہوں نے سونیا گاندھی اور تمل ناڈو کی وزیراعلیٰ جے للتا کے ساتھ چائے پر ملاقات کی ۔ ا س مشہور زمانہ ٹی پارٹی میں یقین کیا جاتا ہے کہ انہوں نے جے للتا کو واجپئی حکومت کی تائید سے ہاتھ کھینچے کے لئے تیار کیا ۔ جس کے نتیجے میں صرف 13دن کے اندر واجپئی حکومت کا بورا بستر سمٹ گیاتھا ۔نریندرمودی کے وزیراعظم بننے سے پہلے نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات امرتیہ سین نے مودی کے وزیراعظم بننے کے امکان پر تشویش ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ میں چا ہتاہو ں کہ کوئی زیادہ سیکولر آدمی وزیراعظم بنے۔ امرتیہ سین نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ مودی کے گورننس کے ماڈل سے اتفاق نہیں رکھتے۔ سبرامنیم سوامی نے کرارا جواب دیا اور کہا کہ امرتیہ سین ہندستان نہیں ہیں۔ اپنی بنگالی بیوی کو چھوڑ کر جب سے انہوں نے دوغیر ملکی عورتوں سے شادی کی ہے ،و ہ ہندستانیت کھوچکے ہیں وہ بیرون ملک رہتے ہیں ،کچھ مہینوں کے لئے ہندستان آتے ہیں او رلوٹ کر چلے جا تے ہیں ۔ بعد میں 2015میں سوامی نے الزام لگا یا کہ امرتیہسین نے سرکاری خزانے کا 3000کروڑروپیہ خراب کیا ہے۔
masoom.moradabadi@gmail.com
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2025 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.